پیر صاحب کی آمد
گاؤں میں بشیر ایک سادہ اور نیک انسان تھا۔ وہ اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ خوشی سے زندگی گزار رہا تھا۔ ایک دن گاؤں میں ایک پیر صاحب آئے جو اپنے آپ کو بہت بڑا ولی کہتے تھے۔
پیر صاحب کا تعارف
پیر صاحب نے گاؤں والوں سے کہا کہ وہ لوگوں کے مسائل حل کر سکتے ہیں اور برکت دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ خاص طقات کرتے ہیں جس سے لوگوں کو فائدہ ہوتا ہے۔
بشیر کے گھر میں آمد
پیر صاحب بشیر کے گھر آئے اور کہا کہ انہیں اس گھر میں چلہ کاٹنا ہے۔ بشیر نے احترام سے کہا کہ آپ کا خیر مقدم ہے۔ پیر صاحب نے گھر کا ماحول دیکھا اور لوگوں کی سادگی کو محسوس کیا۔
پیر صاحب کا مطالبہ
پیر صاحب نے بشیر کی جوان بیٹی کو دیکھا اور کہا کہ انہیں تین راتیں اس گھر میں چلہ کاٹنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کام کے لیے انہیں بیٹی کی مدد کی ضرورت ہوگی۔
ماں کا جواب
بشیر کی بیوی نے بے فکری سے کہا کہ کوئی بات نہیں، ان کی بیٹی پیر صاحب کی ہر بات مانے گی۔ وہ سمجھتی تھی کہ یہ کوئی مذہبی کام ہے اور اس میں کوئی برائی نہیں۔
پہلی رات کا واقعہ
رات کو بشیر نے اپنی بیٹی کو ایک الگ کمرے میں بیٹھایا جہاں پیر صاحب کو چلہ کاٹنا تھا۔ خاندان کے باقی لوگ اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے۔
دم کا پانی
پیر صاحب نے کہا کہ وہ خاص دم کا پانی بنائیں گے جو سب کو پینا ہوگا۔ انہوں نے پانی پر کچھ پڑھا اور کہا کہ یہ برکت کا پانی ہے۔ سب نے وہ پانی پیا۔
اصل مقصد کا انکشاف
پانی پینے کے بعد گھر کے تمام لوگ گہری نیند میں چلے گئے۔ یہ پانی میں کوئی نیند آور چیز ملی ہوئی تھی۔ پیر صاحب نے کمرے کا دروازہ بند کیا اور لڑکی سے کہا کہ اب وہ اپنا اصل مقصد بتائے گا۔
لڑکی کا ہوشیار ہونا
لیکن لڑکی نے پانی صرف ہونٹوں سے لگایا تھا اور پیا نہیں تھا۔ اس نے پیر صاحب کے چہرے پر موجود برے ارادوں کو بھانپ لیا تھا۔ وہ صرف سوئی ہوئی ہونے کا ناٹک کر رہی تھی۔
پیر صاحب کا سچا چہرہ
جب پیر صاحب نے سوچا کہ سب سو گئے ہیں تو اس نے اپنا اصل چہرہ دکھایا۔ وہ کوئی ولی نہیں بلکہ ایک بدمعاش تھا جو لوگوں کی سادگی کا فائدہ اٹھاتا تھا۔
لڑکی کی بہادری
لڑکی نے ہمت کرکے پیر صاحب سے کہا کہ وہ اس کے ارادوں کو سمجھ گئی ہے۔ اس نے کہا کہ وہ اپنے والدین کو بتا دے گی کہ یہ شخص کون ہے۔
پیر صاحب کی بدحواسی
پیر صاحب حیران رہ گیا کہ لڑکی کیسے جاگ رہی ہے۔ وہ سمجھ گیا کہ لڑکی نے اس کی چال سمجھ لی ہے۔ اس نے ڈر کے مارے فوری طور پر گھر چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
سبق
اس واقعے سے یہ سبق ملتا ہے کہ لوگوں کو اندھے اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔ مذہب کا نام لے کر بہت سے لوگ برے کام کرتے ہیں۔ ہمیں ہمیشہ ہوشیار رہنا چاہیے۔
خاندان کی بیداری
اگلی صبح جب سب کو پتہ چلا کہ کیا ہونے والا تھا، تو وہ سب نے اپنی بیٹی کی بہادری کی تعریف کی۔ بشیر نے کہا کہ آئندہ وہ کسی بھی اجنبی پر آنکھ بند کرکے بھروسہ نہیں کرے گا۔
گاؤں میں آگاہی
اس واقعے کے بعد گاؤں میں آگاہی پھیلی۔ لوگوں نے سیکھا کہ مذہب کے نام پر آنے والے ہر شخص کو آنکھ بند کرکے نہیں ماننا چاہیے۔ انہوں نے سمجھا کہ اصل دین کیا ہے۔
نتیجہ
یہ کہانی ہمیں بتاتی ہے کہ ہوشیاری اور بہادری بہت اہم ہیں۔ برے لوگ اچھے کا روپ دھارکر آتے ہیں، لیکن ہمیں ان کی اصلیت پہچاننی چاہیے۔ بشیر کی بیٹی کی بہادری نے نہ صرف خود کو بچایا بلکہ دوسروں کو بھی سبق دیا۔
یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے ہمیشہ محتاط رہنا چاہیے اور کسی بھی اجنبی پر بھروسہ کرنے سے پہلے اچھی طرح سوچنا چاہیے۔